مراجع کی تحریریں اور بیانات

ابنِ عربی کا شیعیت سے کوئی تعلق نہیں – آیۃ اللہ العظمیٰ میلانی

249 ملاحظات

 

مدافعِ حریم اہلبیت ؑ آیۃ اللہ العظمیٰ علامہ سید علی میلانی مدظلہ العالی نے زمانۂ حال میں بعض علماء نما صوفیوں کی جانب سے ابنِ عربی کو مختلف حیلے بہانوں سے مشرف با تشیع کرنے کی کوششوں کو حماقت قرار دیتے ہوئے کہا:

’’مرحوم آقائے میلانی (آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد ہادی میلانی) ابنِ عربی کو سنی سمجھتے تھے۔ چونکہ سنی یعنی کیا؟ یہ آپ کو جان لینا چاہئے کہ سنی وہ ہے جو پیغمبرِ اکرمؐ کے بعد ابوبکر کی امامت کا قائل ہو۔

شیعہ یعنی کیا؟ شیعہ وہ ہے جو پیغمبرِ اکرمؐ کے بعد حضرت امیرالمؤمنین علی ؑ کو امام مانتا ہو۔

اور ابنِ عربی امامتِ ابوبکر کا قائل تھا۔ اب اگر کچھ لوگ کہیں کہ ابنِ عربی شیعہ ہے کیونکہ امام زمانہ ؑ کے پیدا ہو چکنے کا قائل ہے، تو ایسے تو بہت سے سنی قائل ہیں۔

صاحبِ صواعق بھی اس بات کا قائل ہے کہ حضرت ؑ دنیا میں آ چکے ہیں۔ شمس الدین ذہبی بھی حضرت ؑ کی پیدائش کو مانتا ہے۔ ابنِ خلکان اپنی کتاب وفیات الاعیان میں کہتا ہے کہ امامِ زمان محمد ابن حسن ؑ دنیا میں آ چکے ہیں۔

تولدِ حضرت کو ماننا، صرف یہ کہنا کہ امام زمان ؑ موجود ہیں، کسی کے شیعہ ہونے کی دلیل ہے؟ یا کوئی کسی شعر یا نثر میں اہلبیت ؑ سے محبت و ارادت کا اظہار کرے۔ اب کیا ابنِ روبہان شیعہ ہے؟ اس نے چہاردہ معصومین ؑ کے بارے میں کتنا مفصل قصیدہ لکھا ہے!، کوئی کہہ سکتا ہے کہ ابنِ روزبہان شیعہ ہے؟

شیعہ وہ ہے جو پیغمبرِ اکرمؐ کے بعد امامتِ امیرالمؤمنین علی ؑ کا قائل ہے۔ سنی وہ ہے جو ابوبکر کو مانتا ہے اور ابنِ عربی کا مذہب یہ ہے۔ یہ کیا کہ ہم اپنی عقل کو تالہ لگا دیں؟ مرحوم آقائے میلانی ابنِ عربی کے سنی ہونے کے قائل تھے۔‘‘

مربوط مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button