ابنِ عربی کے خیالات

ابنِ عربی کی شیعہ دشمنی

237 ملاحظات

ابنِ عربی لکھتا ہے کہ اہل اللہ کی ایک جماعت ہے جسے ’’رجبیون“ کہتے ہیں۔ یہ بلا کم و کاست چالیس افراد ہوتے ہیں۔

اُن کے متعلق مشہور ہے کہ رجب کی پہلی تاریخ کو وہ اتنے بوجھل ہو جاتے ہیں گویا اُن پر آسمان گر گیا ہو۔ وہ مطلقاً حرکت نہیں کر سکتے، ان کے دست و پا بالکل بے حس ہو جاتے ہیں۔

یہاں تک کہ وہ آنکھ بھی نہیں گھما سکتے۔ پہلی رجب کو ان کی ایسی حالت ہوتی ہے پھر روز بروز یہ بوجھ ہلکا ہوجاتا ہے۔ جب شعبان شریف کا آغاز ہوتا ہے تو یہ لوگ بالکل ہلکے پھلکے ہو جاتے ہیں اور انہیں ہر قسم کی گرانی و ثقل سے خلاصی ہو جاتی ہے۔ اُن لوگوں کو رجب کے مہینے میں بے شمار کشف ہوتے ہیں۔ اُن کے دل تجلیوں سے منور ہوتے ہیں اور ان پر بہت سے اسرار غیوب کھل جاتے ہیں۔ شعبان میں یہ اسرار و رموز سلب ہو جاتے ہیں، لیکن بعض دفعہ بعض احوال سارا سال باقی رہتے ہیں۔

صوفی ابنِ عربی کا کہنا ہے کہ ایسے بزرگوں میں سے ایک کی میں نے زیارت کی ہے”قد ابقی علیه کشف الروافض من اهل الشيعه سـايـر السـنـة فـكـان یراهم خنازیر“ جس پر رافضیوں کے احوال و واقعات روشن تھے۔ رافضی لوگ اُن کو خنزیر کی شکل میں نظر آتے ہیں۔

کبھی کبھی کوئی مستور الحال شخص اُن کے پاس سے گزرتا اور اُس کا مذہب رافضیوں کا مذہب ہوتا تو وہ اُسے بصورتِ خنزیر دیکھ کر بلا لیتے اور تائب ہونے اور رجوع الی اللہ کے لئے کہتے۔ وہ شخص تعجب میں پڑ جاتا۔

اگر وہ صدق دل سے توبہ کر لیتا تو وہ اُس رجبی بابے کو بصورت انسان نظر آتا اور آپ اس کی توبہ کی تصدیق کرتے۔ اگر بصدق دل تائب نہ ہوتا تو بصورت خنزیر ہی نظر آتا اور اسے اس کی دورغ گوئی پر مطلع کرتے اور کہتے کہ تم نے صدقِ دل سے توبہ نہیں کی۔

ایک دن چند آدمی مذہبِ شافعیہ چھوڑ کر اُس بزرگ کے پاس آئے۔ اُن میں سے کسی کو بھی رفض کی سمجھ بوجھ نہ تھی اور وہ شیعہ بھی نہ تھے۔ بلکہ بغیر کسی انگیخت اور اپنے فکر و نظر سے مذہبِ رافضیہ اپنا بیٹھے تھے اور ابوبکر و عمر کے برا ہونے کا عقیدہ رکھتے تھے اور حضرت علی علیہ السلام کی شان میں نہایت مبالغہ سے کام لیتے تھے۔

جب یہ دو مرتد اس رجبی بابے کے پاس آئے تو اس نے کہا کہ ان دونوں کو باہر نکال دو۔ انہوں نے باہر نکالنے کا سبب پوچھا تو کہا کہ تم مجھے بصورتِ خنزیر نظر آتے ہو اور میرے اور اللہ کے درمیان ایک راز ہے جس سے رافضی لوگ مجھے سور کی شکل میں نظر آتے ہیں۔

انہوں نے اس وقت غیر اعلانیہ توبہ کر لی تو بابے نے کہا کہ اب تم مجھے انسان لگتے ہو۔ وہ اس حقیقتِ حال سے بہت متعجب ہوئے اور مکمل طور پر اس مسلک سے توبہ کر لی۔ (1)

قارئین محترم! کیا خنزیرِ نجس العین سے بدتر کوئی اور گالی اہلِ تشیع کو دی جاسکتی ہے؟

حجۃ الاسلام والمسلمین نعمت علی سدھو

حوالہ:
1۔ ابنِ عربی، فتوحاتِ مکیہ، ج:2 ، ص:8، طبع بیروت جدید؛
شواہد النبوت، صوفی جامی، ص:273 و 274، مترجم بشیر حسین ناظم طبع لاہور۔

و منهم رضي اللّٰه عنهم الرجبيون و هم أربعون نفسا في كل زمان . . . و كان هذا الذي رأيته قد أبقى عليه كشف الروافض من أهل الشيعة سائر السنة فكان يراهم خنازير

مربوط مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button