ابن عربی اپنی کتاب میں لکھتا ہے:
- وكان قرة عين لـفـرعـون با الايمان الذي اعطاه الله عند الغرق فقبضه طاهرا مطهرا ليس فيه شي من الخبث لانه قبضه عند ایمانه قبل ان يكتسب شيئا من الاثام، والاسلام يجب ما قبله
ترجمہ: اور فرعون کے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک بسبب ایمان کے تھی۔ جو ایمان اللہ تعالیٰ نے اُسے غرق ہونے کے وقت عطا فرمایا تھا۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس کی روح اس حال میں قبض کی کہ وہ طاہر و مطہر تھا اور کچھ بھی خبث اس میں باقی نہیں تھا۔ اس لیے اس کی روح اللہ نے ایمان کی حالت میں قبض کی جب کہ اس نے کوئی گناہ نہیں کیا تھا اور اسلام پہلے گناہوں کو محو کر دیتا ہے۔ (1)
ابنِ عربی کی تائید کرتے ہوئے ملا صدرا کا کہنا ہے:
و يفوح من هذا الكلام رائحة الصدق و قد صدر من مشكاة التحقيق و موضع القرب و الولاية
ترجمہ: اس کلام سے سچائی کی بو آ رہی ہے اور یہ کلام نورِ حقیقت کے منبع اور قرب و ولایت کی جگہ سے صادر ہوا ہے۔ (2)
علامہ تنکابنی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
و همچنین ملا صدری در تفسیر و غیر آن از تالیفات خود گفته کہ محی الدین ابن عربی گفت فرعون مات مومنا موحدا، از آن پس ملاصدرا گفته کہ وهذا الكلام يشم منه رائحة التحقيق، وانصاف اینکه این سخن کفر است. چه فرعون بضرورت دین کافر مردہ و نص قرآن دال است.
یعنی مُلا صدرا خود اپنی تفسیر اور دوسری تالیفات میں کہتا ہے کہ محی الدین عربی نے کہا کہ فرعون موحد مومن مرا۔ پس مُلا صدرا کہتا ہے کہ اس کلام سے تحقیق کی بُو آرہی ہے۔ علامہ تنکابنی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ انصاف یہ ہے کہ یہ کلام کفر ہے کیونکہ فرعون بضرورت دین کا فر مرا اور نص قرآن اس پر دال ہے۔ (3)
حجۃ الاسلام والمسلمین نعمت علی سدھو
حوالہ جات:
1۔ فصوص الحکم، فص موسویہ، ص: 309، مع شرح کاشانی، طبع ثانی؛
اسرار القدم ص523، اردو ترجمہ، ص: 400، طبع حیدر آباد، لاہور ، فتوحات مکیہ، ج:2 ، ص: 410 طبع جدید بیروت۔
2۔ تفسیر سورۃ البقرہ، ج:3، ص:364، از ملاصدرا طبع دوم۔3
۔ علامہ تنکابنی، قصص العلماء، ص: 53، طبع ایران۔