متفرق

خالق اور مخلوق کی اصلیت جدا ہے ۔ آیۃ اللہ سید محمود بحرالعلوم میردامادی

27 ملاحظات

آئمہ ؑ آئینۂ خدا نہیں ہیں۔ آئمہ ؑ اور خود رسول اللہ ؐ خدا کی آیت (نشانی) ہیں۔ آئینے میں انسان اور عکس میں ایک قسم کی مشابہت ہوتی ہے۔ جبکہ سابقہ دروس میں سنخیت اور مشابہت کو رد کیا گیا ہے۔ میں نے نہیں، خود اہلبیت ؑ نے خالق و مخلوق میں سنخیت کو رد کیا ہے۔ خالق و مخلوق میں کوئی سنخیت نہیں، یعنی ان کی اصلیت ایک نہیں ہے۔

آئینہ جب کہتے ہیں تو ایک قسم کی شباہت کا خیال آتا ہے۔ جبکہ یہاں کوئی شباہت اور سنخیت نہیں ہے۔ آئمہ ؑ سے مروی احادیث میں آیا ہے کہ خالق و مخلوق میں تباین ہے۔ الگ الگ ہیں، بالکل جدا ہیں۔ کسی قسم کی مشابہت اور سنخیت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھئے: وحدتِ عددی کی نفی اور توحید کی معرفت – آیۃ اللہ العظمیٰ حاج شیخ لطف اللہ صافی گلپائگانی

ہم نے منظومہ سے ملا ہادی سبزواری کا قول بھی پیش کیا تھا۔ مسلم فلاسفہ اور عرفاء (جو صوفی ہی ہیں) اگر کوئی ایسی بات کریں جس سے سنخیت اور مشابہت ظاہر ہو، تو ان کا قول مردُود ہے۔ مثلاً خدا کو علت اور مخلوق کو معلول کہا جائے۔

خدا کو علت کہنے سے کیوں روکا گیا ہے؟ خدا علت (cause) نہیں ہے۔ علت و معلول، cause and effect، نہ کہو، کیونکہ علت و معلول میں ایک سنخیت ہونی چاہئے۔ خالق اور مخلوق میں کوئی سنخیت نہیں ہے۔ اس سے سابقہ درس میں خبردار کرنا چاہئے تھا مگر یاد نہ رہا۔ لیکن آیت کہنا درست ہے۔ آئمہ ؑ آیۃ اللہ العظمیٰ ہیں، اسماءِ الہٰی ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: فتنۂ فلسفہ و فلاسفہ – آیۃ اللہ العظمیٰ حاج شیخ لطف اللہ صافی گلپائگانی

ویڈیو ڈاؤن لوڈ کریں

مربوط مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button