خواجہ نصیر الدین طوسی فرماتے ہیں:
”فلاسفہ کہتے ہیں کہ قیامت کو (انہی) اجساد کا دوبارہ اٹھنا محال ہے۔ چونکہ جب جسم کے مزاج میں اعتدال آتا ہے تو عقلِ فعال اس پر ایک نفسانی حالت طاری کرتا ہے۔ پس جب بدن کسی اور مزاج (مثلاً موت) میں مبتلا ہو تو اس پر عقل کی رو سے نفس بھی ایک اور طاری ہوتا ہے۔ اس طرح ایک جسد پر دو نفوس لازم آتے ہیں، جو محال ہے۔ چونکہ ہم نے گذشتہ سطور میں خدا کو قادر و مختار ثابت کیا ہے کہ جس سے ان کے فاسد اصول کا باطل ہونا ظاہر ہوتا ہے، لہٰذا ان ہذیانات کے جواب کی ضرورت نہیں رہتی۔“
حوالہ: خواجہ نصیر الدین طوسی، ”الفصول فی الاصول“، فصل چہارم، صفحہ 42، چاپخانہ دانشگاہ تہران، 1335ش ( 1957ء)۔