مراجع کے فتاویٰ

عرفاء کے انحرافات پر لکھی گئی کتب کا تعارف – آیۃ اللہ العظمیٰ حاج شیخ لطف اللہ صافی گلپائگانی

155 ملاحظات

سوال: مولانا روم، ابنِ عربی، بایزید بسطامی، ۔ ۔ ۔، کہ جو عرفان کے پیشواء شمار ہوتے ہیں، کی تعریف و تمجید کا کیا حکم ہے؟

جواب: یہ افراد جو اصطلاحی طور پر عرفاء کہلاتے ہیں، ان میں سے اکثر فکری اور عقیدتی انحراف کا شکار ہیں اور خرافات پر مبنی طریقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان کی تحریروں میں ایسی باتیں ہیں جو قرآنِ مجید اور احادیث شریفہ کی نصوص کے خلاف ہیں۔

اگر کچھ لوگ ان کو فاسد عقائد سے پاک قرار دے رہے ہوں تو بھی ان کی آراء مسلمانوں کیلئےحجت کی حیثیت نہیں رکھتیں۔ یہ بات طے شدہ ہے کہ پچھلی چودہ صدیوں میں یہ افراد اور ان کے نظریات کبھی بھی مذہب اور تشیع کا مآخذ اور پناہ گاہ نہیں رہے۔ تمام ادوار اور زمانوں میں عقائد کے معاملے میں شیعوں کی قیادت کی ذمہ داری ابن بابویہ، انکے فرزند شیخ صدوق، شیخ مفید، شیخ طوسی، علامہ حلی، علامہ مجلسی اور اسی قبیل کے سیکڑوں اور ہزاروں دیگر افراد نے ادا کی ہے۔ انہی کا قول کفر و اسلام کی سرحد کے تعین میں قطعی اور فیصلہ کن رہا ہے۔ اب بھی سیدھا راستہ انہی کا راستہ ہے۔

بہرحال، ان افراد کے بارے میں مزید آشنائی حاصل کرنے کیلئے ان کتابوں کا مطالعہ کریں: خیراتیہ در رد صوفیہ از آقائے وحید بہبہانی، فضائح صوفیہ از آقائے جعفر بہبہانی، نقدی بر مثنوی از آیۃ اللہ علی اکبر مصلائی یزدی و آیۃ اللہ جواد مدرسی یزدی، حدیقۃ الشیعہ از آقائے مقدس اردبیلی، عرفان و تصوف اور جستجو در عرفانِ اسلامی۔ (1)

حوالہ:

1۔ آیۃ اللہ العظمیٰ صافی گلپائگانی، ”معارفِ دین“، جلد سوم، سوال 336، دفتر تنظیم و نشر آثار آیۃ اللہ العظمیٰ صافی گلپائگانی، قم، 1391 شمسی۔

نوٹ: آیۃ اللہ العظمیٰ صافی گلپائگانی کی کتاب نگرشی بر فلسفہ و عرفان کو اس لنک سے ڈاؤنلوڈ کریں:
نگرشی بر فلسفه و عرفان (فارسی)

مربوط مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button