مراجع کے فتاویٰ

کسی کو روحانی مرشد بنانے کا مسئلہ – آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی

178 ملاحظات

سوال: انسان کیلئے اپنے نفس سے جہاد، روح کو مہذب بنانا اور اسے اخلاقی برائیوں اور آلودگی سے پاک کرنا کیسے ممکن ہے؟ شرعی ریاضتوں کا پابند کیسے ہوا جا سکتا ہے؟ کیا کسی کو مرشد بنائے بغیر ان ریاضتوں کی پابندی ممکن ہے؟ جبکہ یہ معلوم ہو چکا ہے کہ متعدد کتب کے مطالعے، تقریروں کو سننے، مراقبے اور سخت کوشش کے باوجود تزکیۂ نفس ممکن نہیں ہو سکا اور میں خود کو ناامید اور سرگرداں پاتا ہوں۔ جنابِ عالی سے گذارش ہے کہ میری رہنمائی فرمائیں۔

جواب: اپنا دھیان رکھنے اور شرعی ریاضتیں بجا لانے کیلئے کسی مرشد کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یہی کافی ہے کہ توضیح المسائل کے مطابق عمل کیا جائے اور غیر شرعی لذتوں سے پرہیز کی جائے۔ جائز خواہشات سے پرہیز ضروری نہیں ہے، اگرچہ افراط سے بچنا چاہئے۔

مآخذ: alseraj.net/fitwa/13704-2

یہ بھی پڑھئے: ہم ابنِ عربی کے عرفان کی تائید نہیں کرتے – آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی

مربوط مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button